۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سراج الحق

حوزہ/ مولانا ہدایت الرحمن سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ حکمران جان لیں کہ گوادر کو حق دو تحریک مسائل کے حل تک ختم نہیں ہوگی۔ گونگے بہرے حکمران عوامی مسائل پر کان نہیں دھرتے بلکہ ان کی سیاست کا مرکز ومحور اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ گوادر کو حق دو تحریک کے تحت ساحلی شہر میں ہزاروں خواتین کی ریلی بلوچستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔ عورتوں کا اپنے شیرخوار بچے اٹھا کر سڑک پر آنا معاملے کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ صوبے میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ دیہی خواتین سڑکوں پر آئی ہوں۔ گوادر کے وسائل پر کچھ مافیاز نے قبضہ کر رکھا ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور مجبوروں کی آواز سنیں۔ مظاہرین نے ثابت کردیا کہ علاقہ کے عوام اپنے حقوق ملنے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ گوادر کو گیم چینجر کہا جاتا ہے مگر وہاں صدیوں سے بسنے والے بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ حکمرانوں کا رویہ خود لوگوں کو تشدد کی طرف راغب کر رہا ہے۔ جب جمہوری معاشروں میں عوام کو حق نہیں ملے گا تو وہ مجبورا دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔ غریب ماہی گیروں سے روزگار چھین لیا گیا۔ علاقے میں لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا تک دستیاب نہیں۔ خواتین نے گھر کے مرد حضرات کا روزگار ختم ہونے کی وجہ سے مظاہرہ کیا۔ حکمران بتائیں کہ علاقے کے غریب لوگ کدھر جائیں۔ ساحلی شہر میں ہزاروں لوگ مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں بیس روز سے سڑک پر بیٹھے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ حکمران جان لیں کہ گوادر کو حق دو تحریک مسائل کے حل تک ختم نہیں ہوگی۔ گونگے بہرے حکمران عوامی مسائل پر کان نہیں دھرتے بلکہ ان کی سیاست کا مرکز ومحور اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں موجود وڈیروں، کرپٹ سرمایہ داروں کو اپنا مال بنانے کی فکر ہے۔ بلوچستان کے پورے مکران ڈویژن میں غربت اور وسائل کی عدم موجودگی بدترین صورت حال اختیار کر چکی ہے۔ معدنیات اور قدرتی وسائل کی دولت سے مالامال صوبے کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو لاوا بری طرح پھٹے گا۔ پیپلزپارٹی کے دور میں اعلان کیے گئے بلوچستان پیکیج پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ صوبے میں انفراسٹرکچر کا برا حال، نوجوان بے روزگار، مہنگائی، بدانتظامی بلوچستان کا مقدر بن چکی۔

اُنہوں نے کہا کہ حکمران اور وڈیرے جان بوجھ کر لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔ تینوں بڑی جماعتیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو گئیں۔ مسنگ پرسنز کا مسئلہ اب تک موجود ہے۔ سالہاسال سے مائیں اپنے بچوں کی شکلیں دیکھنے کو ترس گئیں۔ وزیراعظم نے جو بھی دعوی کیا اس کے خلاف عمل کیا۔ پی ٹی آئی ملکی تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہے۔ سوا تین سالوں میں لوگوں میں محرومیاں اور مایوسیاں بانٹیں گئیں۔ عوام کو وڈیروں، نوابوں، چودھریوں اور خوانین سے نجات چاہیے۔ قوم کو اپنے حقوق کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد کا آغاز کرنا پڑے گا۔ پڑھے لکھے نوجوان آگے آئیں اور جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .